Results 1 to 2 of 2

Thread: کتاب Ú©ÛŒ Ø+کومت Û”Û”Û”Û”Û”Û” ایم ابراہیم خان

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up کتاب Ú©ÛŒ Ø+کومت Û”Û”Û”Û”Û”Û” ایم ابراہیم خان

    کتاب Ú©ÛŒ Ø+کومت Û”Û”Û”Û”Û”Û” ایم ابراہیم خان

    جو کچھ بھی دکھائی دے رہا ہے‘ وہ علم کی بنیاد پر پایۂ تکمیل تک پہنچنے والے عمل کا نتیجہ ہے۔ انسان نے ہزاروں سال کے عمل میں جو کچھ سوچا ہے‘ اُس پر عمل کرکے اپنے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں۔ یہ آسانیاں مادّی بھی ہیں اور غیر مادّی بھی۔ انسان کو وجود صرف اس لیے تو نہیں بخشا گیا کہ جیسے تیسے جیے اور اس دنیا کو خیرباد کہے۔ اُسے قدرت نے اس بات کا پابند کیا ہے کہ اپنی اور دوسروں کی زندگی کو زیادہ سے زیادہ آسان اور پُرلطف بنانے پر متوجہ رہے۔ فکر و عمل کی اساس یہ ہونی چاہیے کہ انسان خود بھی سُکون سے جیے اور دوسروں کو بھی سُکون سے جینے کا موقع دے۔
    زندگی Ú©Ùˆ آسان بنانے میں انتہائی بنیادی اور اہم ترین کردار علم کا ہے۔ علم ہی Ú©ÛŒ بنیاد پر انسان اپنے اعمال ترتیب دیتا ہے۔ کسی بھی Ø+والے سے خوب سوچنے Ú©Û’ بعد انسان جو Ú©Ú†Ú¾ Ø·Û’ کرتا ہے ‘اُسی Ú©ÛŒ بنیاد پر زندگی Ú©Ùˆ آسان بنانے Ú©ÛŒ راہ ہموار ہوتی ہے۔ اعمال بے ذہنی Ú©ÛŒ بنیاد پر بھی انجام تک پہنچائے جاسکتے ہیں مگر‘ ظاہر ہے‘ اُن Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ وقعت نہ ہوگی۔ عمل وہی اچھا ہے‘ جس Ú©ÛŒ بنیاد ٹھوس اور جامع علم پر ہو۔
    عظیم مفکر والٹیئر Ù†Û’ کہا ہے کہ چند ایک ÙˆØ+Ø´ÛŒ اقوام Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر باقی معلوم دنیا پر کتابیں Ø+کومت کرتی ہیں۔ کتابیں ‘یعنی مربوط علم۔ کسی بھی شعبے سے متعلق یا کسی بھی Ø+والے سے پائے جانے والے مربوط علم Ú©ÛŒ بنیاد پر کتابیں ترتیب دی جاتی ہیں۔ کتابیں علم Ú©Û’ Ø+صول کا معقول ترین ذریعہ ہیں۔ عام سی تØ+ریر اور کتاب میں بنیادی فرق سنجیدگی‘ Ù…Ø+نت‘ ترتیب اور استناد کا ہے۔
    کسی بھی معاشرے Ú©Û’ لیے سب سے ضروری چیز ٹھوس علم ہے اور اس نوعیت Ú©Û’ علم Ú©Û’ Ø+صول کا مستند ترین ذریعہ کتابیں ہیں۔ اہلِ علم جب کسی بھی موضوع Ú©Ùˆ ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ سے برتتے ہیں تو تمام نکات موزوں ترین ترتیب Ú©Û’ ساتھ پیش کرنے Ú©Û’ لیے پورے متن یا مواد Ú©Ùˆ کتاب Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ دیتے ہیں۔ مہذب معاشرے کتاب Ú©Ùˆ اس لیے غیر معمولی اہمیت دیتے ہیں کہ اس Ú©Û’ ذریعے بہت Ú©Ú†Ú¾ بہت آسانی سے سیکھا جاسکتا ہے۔
    کتاب ہر دور میں علم Ú©Û’ Ø+صول کا اہم ترین ذریعہ رہی ہے۔ کسی مجمع سے خطاب میں بھی علم پایا جاسکتا ہے ‘مگر اس Ú©ÛŒ نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ تقریر Ú©Û’ دوران انسان بہت Ú©Ú†Ú¾ اضطراری طور پر بھی کہتا ہے۔ بعض Ø+والے کمزور یا ناقص بھی ہوسکتے ہیں۔ تقریر Ú©Û’ دوران زبان Ùˆ بیان Ú©Û’ معیار Ú©ÛŒ بلندی برقرار رکھنا آسان نہیں ہوتا۔ تقریر میں علمیت اور زبان Ùˆ بیان کا مدار بہت Ø+د تک اُس وقت Ú©Û’ موڈ پر بھی ہوتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ تقریروں Ú©Ùˆ کتابی Ø´Ú©Ù„ دینے Ú©ÛŒ صورت میں علم Ú©ÛŒ موثر ترسیل ممکن نہیں ہو پاتی۔ بیانیہ انداز Ú©ÛŒ تØ+ریر میں علمیت کا گراف خاصا نیچے ہوتا ہے۔ غیر معمولی علم رکھنے والی شخصیت Ú©ÛŒ تقریر بھی اُس Ú©ÛŒ تØ+ریر Ú©Û’ مقابلے میں خاصی کمزور ہوتی ہے۔
    کس کتاب Ú©Ùˆ کس Ø+یثیت میں قبول کرنا ہے‘ اس کا مدار اصلاً اُس Ú©Û’ معیار پر ہوتا ہے۔ فرانسس بیکن Ù†Û’ کہا ہے کہ بعض کتابیں اس لیے ہوتی ہیں کہ اُنہیں صرف Ú†Ú©Ú¾ لیا جائے۔ بعض کتابیں نگلنے Ú©Û’ لیے ہوتی ہیں اور چند ہی کتابیں اس قابل ہوتی ہیں کہ اچھی طرØ+ چباکر ہضم Ú©ÛŒ جائیں۔ کتاب اگر پوری تیاری سے نہ Ù„Ú©Ú¾ÛŒ گئی ہو تو Ù…Ø+ض Ú†Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ منزل میں دم توڑ دیتی ہے۔ بعض کتابیں تھوڑی سی معیاری ہوتی ہیں‘ یعنی اُنہیں نگلا جاسکتا ہے۔ ہر اعتبار سے مطلوب معیار پر پوری اترنے والی کتابیں تعداد میں Ú©Ù… ہوتی ہیں۔ ان کتابوں Ú©Ùˆ اچھی طرØ+ چباکر ہضم کیا جاسکتا ہے‘ یعنی ہمیں Ú©Ú†Ú¾ Ø+اصل ہوتا ہے۔ ایسی کتابوں ہی Ú©Ùˆ کتابیں قرار دیا جاسکتا ہے۔
    عظیم شاعر جان ملٹن Ù†Û’ کہا ہے کہ اچھی کتاب ایسی قیمتی زندگی Ú©ÛŒ طرØ+ ہوتی ہے ‘جس Ú©Û’ وجود میں عظیم روØ+ Ú©ÛŒ رگوں کا خون دوڑتا ہو۔ ملٹن Ú©Û’ مطابق‘ اچھی کتاب دراصل عمومی سطØ+ سے بہت بلند زندگی Ú©ÛŒ تیاری میں کام آنے والی چیز ہوتی ہے۔ Ø+قیقی مفہوم میں معیاری قرار پانے والی کسی بھی کتاب Ú©Û’ ذریعے ہم متعلقہ موضوع‘ شعبے یا دور Ú©Û’ جامع اور واضØ+ تناظر سے آگاہ ہو پاتے ہیں۔ اہلِ علم جب کسی موضوع پر تØ+قیق کا Ø+Ù‚ ادا کرتے ہیں‘ تو اس بات کا پورا خیال رکھتے ہیں کہ قارئین Ú©ÛŒ پوری تشفّی ہو‘ تشنگی اِس Ø+د تک باقی نہ رہے کہ اُنہیں کوئی Ú©Ù…ÛŒ واضØ+ طور پر Ù…Ø+سوس ہوتی رہے۔
    ہر دور Ú©Û’ اہلِ علم Ù†Û’ کتابوں Ú©Ùˆ بہترین دوست قرار دیا ہے۔ بات Ú©Ú†Ú¾ غلط بھی نہیں۔ اچھا دوست کون ہوتا ہے؟ وہ جو ضرورت Ù¾Ú‘Ù†Û’ پر کام آئے۔ کتاب بھی تو یہی کرتی ہے۔ جب ہم زمانے یا ماØ+ول Ú©Û’ جبر سے پریشان ہوکر سکون Ú©Û’ چند لمØ+ات چاہتے ہیں تو کسی گوشۂ عافیت میں کوئی معیاری کتاب تھام کر دنیا Ùˆ ما فیہا سے بے نیاز Ùˆ لاتعلق ہو جاتے ہیں۔ کتاب واقعی بہترین دوستوں Ú©ÛŒ طرØ+ ہوتی ہے ‘ یعنی کبھی نہیں بدلتی‘ معیار برقرار رہتا ہے۔
    ہمیں کیا پڑھنا چاہیے؟ یہ سوال ہر اُس انسان Ú©Û’ لیے اہم ہے‘ جو زندگی کا معیار بلند کرنے Ú©Û’ لیے پڑھنا چاہتا ہو۔ ٹامس ÚˆÛŒ کوئنسی کہتے ہیں کہ کسی بھی انسان Ú©Û’ لیے ایک بہت بڑا المیہ یہ ہوسکتا ہے کہ وہ سیکڑوں کتابیں Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ ان کتابوں کا نہ پڑھا جانا بہتر تھا! Ù…Ø+ض کتابوں کا مطالعہ کافی نہیں‘ بلکہ معیاری کتابوں کا مطالعہ Ú©Ú†Ú¾ مفہوم رکھتا ہے۔ خاصی Ù…Ø+نت Ú©Û’ بغیر‘ Ù…Ø+ض سرسری یا اضطراری انداز سے Ù„Ú©Ú¾ÛŒ جانے والی کتابیں انسان Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ نہیں دے پاتیں۔ ایسی کتابوں کا نہ پڑھا جانا زیادہ سودمند ثابت ہوتا ہے‘ کیونکہ ایسی صورت میں اور Ú©Ú†Ú¾ نہ سہی‘ یہ فرØ+ت بخش اØ+ساس تو بہرØ+ال ہوتا ہے کہ وقت ضائع نہیں ہوا۔
    کتابوں Ú©ÛŒ افادیت Ú©Û’ Ø+والے سے جان ایچ Ù„ÛŒ ہنٹ کا بیان کردہ نکتہ بھی اس قابل ہے کہ ہمیشہ ذہن نشین رکھا جائے۔ ہنٹ کا کہنا ہے کہ کتابیں ہمیں سکھاتی ہیں کہ جوانی میں پُرلطف لمØ+ات Ú©Ùˆ کس طور نکھارا جائے اور عمر Ú©ÛŒ شام ÚˆÚ¾Ù„Û’ اُن لمØ+ات Ú©Ùˆ کس طور ذہن Ú©Û’ پردے پر دوبارہ روشن کیا جائے۔ بات Ú©Ú†Ú¾ یوں ہے کہ کتابیں ہمیں سکھاتی ہیں کہ معیاری زندگی بسر کرنے Ú©Û’ لیے کس معاملے Ú©Ùˆ کس طور نمٹایا جائے۔
    ترقی اور خوش Ø+الی اگر ممکن ہو پاتی ہے تو صرف علم Ú©ÛŒ بنیاد پر۔ علم Ú©Ùˆ Ú¯Ù„Û’ لگانے سے گریز کرنے والے معاشرے ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ سے Ú†Ù„ نہیں پاتے۔ پاکستانی معاشرہ بھی اِس Ú©ÛŒ ایک اچھی مثال کا درجہ رکھتا ہے۔ ہم Ù†Û’ کبھی علم Ú©Ùˆ زندگی Ú©ÛŒ انتہائی بنیادی قدر کا درجہ نہیں دیا۔ ہم اب تک اس نکتے پر کامل یقین Ú©Û’ Ø+امل نہیں ہو پائے کہ کتابوں Ú©Ùˆ Ú¯Ù„Û’ لگانے ہی سے ہمارا Ú©Ú†Ú¾ بھلا ہوسکتا ہے۔ کتابوں Ú©Ùˆ زندگی کا Ø+صہ بنانے ہی سے ہمیں معلوم ہوسکتا ہے کہ زندگی کس طور بسر Ú©ÛŒ جانی چاہیے‘ اُس کا معیار کس طرØ+ بلند کیا جاسکتا ہے۔ آج تک کوئی ایک معاشرہ ایسا نہیں ہوا جس Ù†Û’ علم Ú©Ùˆ اپنائے بغیر اپنا عمل درست کیا ہو اور ترقی یقینی بنائی ہو‘ تو پھر انتظار کس کا اور کس بات کا ہے؟ کتابوں Ú©ÛŒ دنیا ہماری منتظر ہے۔ نئی نسل Ú©Ùˆ علم Ú©Û’ Ø+صول Ú©ÛŒ طرف مائل کرنا ناگزیر ٹھہرا اور اس Ú©Û’ لیے لازم ہے کہ کتابوں سے ان Ú©ÛŒ دوستی کرائی جائے۔ سکول Ú©ÛŒ سطØ+ پر کتاب Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ رجØ+ان Ú©Ùˆ پروان چڑھاکر یہ مقصد عمدگی سے Ø+اصل کیا جاسکتا ہے۔ کتاب Ú©ÛŒ Ø+کومت اسی صورت یقینی بنائی جاسکتی ہے۔
    2gvsho3 - کتاب Ú©ÛŒ Ø+کومت  Û”Û”Û”Û”Û”Û”  ایم ابراہیم خان

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: کتاب Ú©ÛŒ Ø+کومت Û”Û”Û”Û”Û”Û” ایم ابراہیم خان

    2gvsho3 - کتاب Ú©ÛŒ Ø+کومت  Û”Û”Û”Û”Û”Û”  ایم ابراہیم خان

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •